آٹزم ایک تخیلاتی بیماری جسکا علاج دواؤں سے نہیں بلکہ بچے کے رحجان کو دیکھ کر کیا جاتا ہے، ان بچوں کی اپنی ایک خیالی دنیا ہوتی ہے جس میں یہ سارا دن کھوۓ رہتے ہیں اور مسلسل نام پکارنے یا کوئ چیز دکھانے پر بھی متوجہ نہیں ہوتے، ان بچوں کو ان کی خاص دنیا سے نکال کر ؑعام دنیا میں لانا ہی اصل امتحان ہے۔ بہت سے آٹسٹک بچوں کی ایک مشترکہ خوبی پینٹنگ میں دلچسپی ہونا ہے اور بعض اوقات یہ اپنی دنیا میں مگن رہتے ہوۓ رنگوں کے بہترین مزاج والی مصوری کرتے ہیں ۔اس وقت دنیا میں ہر سو میں سے ایک بچہ آٹسٹک ہے۔۔
عالیان الحق دس سالہ آٹزم کا شکار بچہ ہے جو ذہنی معذور ہو کر بھی اپنے بہت سے ضروری کام خود کر لیتا ہے مثلا کھانا کھانا، نہانا، کپڑے بدلنا اور اپنےپڑھائ کے اوقات یاد رکھنا ،اسے یہ نہیں بتانا پڑتا کہ ابھی تمہارا پڑھنے کا ٹائم ہے ،خلاصہ یہ کہ عالیان ان ذہنی پسماندہ بچوں سے کئ گنا بہتر ہے جو اپنے ہر کام کے لۓ دوسروں کہ محتاج رہتے ہیں۔۔۔ میں نے عالیان کی ماں سے پوچھا کہ اسے یہ سب کچھ سکھانے میں کتنا عرصہ لگا تو انھوں نے کہا کہ یہ تین سال کا تھا جب اسے آٹزم تشخیص ہوا تھا بس یوں سمجھو کہ میں نے اسی دن سے اسے نیٹ سے معلومات حاصل کر کے سکھانا شروع کر دیا ۔مجھے نہیں معلوم کہ اس کا سیکھنے سکھانے کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا لیکن اب یہ کافی حد تھ بہتر ہوگیا ہے ۔ ۔۔
عموما'' یہاں بھی ذہنی معذور بچوں کو اپر اور مڈل کلاس میں تقسیم کیا گیا ہے ، اپر کلاس کے خصوصی بچوں نارمل بچوں کے سکول میں پڑھتے ہیں لیکن ایک ہی کلاس میں بیک وقت دو ٹیچر کام کر رہے ہوتے ہیں ، جس کی درجہ بندی رسورس ٹیچر کے نام سے کی جاتی ہے اور اس ٹیچر کے سارے اخراجات بچے کے والدین برداشت کرتے ہیں مطلب کے اسکول کی فیس اور ٹیچر کی تنخواہ والدین کے ذمہ ہے۔
اس کے علاوہ ان بچوں کی تھراپی بھی کافی مہنگی ہے جو کم آمدنی والے والدین برداشت نہیں کر سکتے۔۔ بہت سے والدین اب اپنے خصوصی بچوں کی تربیت میں دلچسپی لے رہے ہیں لیکن ان لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے جہاں انہیں بوبجھ اور سائیں لوگ سمجھ کر سرے سے کوئ توجہ نہیں دی جاتی۔۔ اگر والدین انہیں معاشرہ کا کارآمد شہری نہیں بنا سکتے تو اس قابل تو کریں کہ وہ اپنے آپ کو سہارا دیں سکیں آج ان کی تربیت کی غرض سے خرچ کیۓ گۓ دو گھنٹے کل کو پیش آنے والی بڑی مصیبت اور پریشانی سے بچا سکتے ہیں۔۔۔۔۔
عالیان الحق دس سالہ آٹزم کا شکار بچہ ہے جو ذہنی معذور ہو کر بھی اپنے بہت سے ضروری کام خود کر لیتا ہے مثلا کھانا کھانا، نہانا، کپڑے بدلنا اور اپنےپڑھائ کے اوقات یاد رکھنا ،اسے یہ نہیں بتانا پڑتا کہ ابھی تمہارا پڑھنے کا ٹائم ہے ،خلاصہ یہ کہ عالیان ان ذہنی پسماندہ بچوں سے کئ گنا بہتر ہے جو اپنے ہر کام کے لۓ دوسروں کہ محتاج رہتے ہیں۔۔۔ میں نے عالیان کی ماں سے پوچھا کہ اسے یہ سب کچھ سکھانے میں کتنا عرصہ لگا تو انھوں نے کہا کہ یہ تین سال کا تھا جب اسے آٹزم تشخیص ہوا تھا بس یوں سمجھو کہ میں نے اسی دن سے اسے نیٹ سے معلومات حاصل کر کے سکھانا شروع کر دیا ۔مجھے نہیں معلوم کہ اس کا سیکھنے سکھانے کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا لیکن اب یہ کافی حد تھ بہتر ہوگیا ہے ۔ ۔۔
عموما'' یہاں بھی ذہنی معذور بچوں کو اپر اور مڈل کلاس میں تقسیم کیا گیا ہے ، اپر کلاس کے خصوصی بچوں نارمل بچوں کے سکول میں پڑھتے ہیں لیکن ایک ہی کلاس میں بیک وقت دو ٹیچر کام کر رہے ہوتے ہیں ، جس کی درجہ بندی رسورس ٹیچر کے نام سے کی جاتی ہے اور اس ٹیچر کے سارے اخراجات بچے کے والدین برداشت کرتے ہیں مطلب کے اسکول کی فیس اور ٹیچر کی تنخواہ والدین کے ذمہ ہے۔
اس کے علاوہ ان بچوں کی تھراپی بھی کافی مہنگی ہے جو کم آمدنی والے والدین برداشت نہیں کر سکتے۔۔ بہت سے والدین اب اپنے خصوصی بچوں کی تربیت میں دلچسپی لے رہے ہیں لیکن ان لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے جہاں انہیں بوبجھ اور سائیں لوگ سمجھ کر سرے سے کوئ توجہ نہیں دی جاتی۔۔ اگر والدین انہیں معاشرہ کا کارآمد شہری نہیں بنا سکتے تو اس قابل تو کریں کہ وہ اپنے آپ کو سہارا دیں سکیں آج ان کی تربیت کی غرض سے خرچ کیۓ گۓ دو گھنٹے کل کو پیش آنے والی بڑی مصیبت اور پریشانی سے بچا سکتے ہیں۔۔۔۔۔
10 تبصرے:
ہم سپیشل بچوں کے لیئے ایک سکول چلا رہے ہیں ، ان کی ٹیچرز سے مل کر مجھے آگاہی ہوئی کہ سپیشل بچے کو معمولی چیزیں خود سے کرنا سکھانا کتنا مشکل کام ہے ۔
بہت عمدہ موضوع ہے۔ آٹزم ایک ایسا مرض ہے جس کے بارے میں زیادہ پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔شاید اسکی وجہ اطلاعات کا فقدان تھا جو ایک عشرہ قبل تک دنیا کے ہر خطے میں تھی۔ کیا واقعی یہ ایک پرانا مرض ہے یا کسی ماحولیاتی یا سماجی تبدیلی کا نتیجہ یا پھر ویکسینیشن کے بے پناہ استعمال کا رد عمل۔۔۔۔۔ہم نہیں جانتے۔
لیکن میرے خیال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اسپیشل بچوں کی تعلیم و تربیت سے متعلق مواد انٹرنیٹ پر ضرور ہونا چاہیے۔ میں نے بہت کھوجنے کی کوشش کی مگر بے سود۔ اگر آپ کے علم میں ایسا کوئی مواد ہو تو ضرور بتائیے گا۔
ہمارا معاشرہ پہلے تو کچھ اور ہی تھا لیکن اب سپیشل بچوں کیلئے آگاہی دن بدن بڑھ رہی ہے۔ بہت اچھی تحریر :)
یہ آٹزم اور انٹرو وروژن ایک ھی چیز ھے؟
اگر آٹزم نفسیاتی ہے تو اس پر تحقیق نفسیات کے ماہرین کا فرض بنتی ہے ۔ بہرحال ایسے ادارے موجود ہونا چاہئیں جہاں اس پر تحقیق اور علاج ہو ۔ کسی بھی لحاظ سے معذوری کا شکار بچوں کیلئے ہمارے ملک میں صرف ایک شخص نے کوشش کی کیونکہ اُس کی بیٹی معذور تھی مگر بعد میں آنے والوں نے جو کچھ ہوا تھا اُس پر بھی پانی پھیر دیا ۔ اسلام آباد سیکٹر جی۔ 8 میں قائم کیا گیا انسٹیٹیوٹ فار ہینڈیکیپڈ اس کی ایک مثال ہے
ریاض شاہد صاحب
خصوصی بچوں کی ابتدائ تربیت مشکل ہوتی ہے لیکن جب یہ مرحلہ طے ہو جاۓ تو پھر ان کی پڑھائ کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے جو کہ محنت اور صبر آمیز کام ہے
autism is a neurological disorder,,subject of the psychology and mentioned as a disorder in Diagnostic Statistical Manual of Mental Disorders specifically,in which the individual have persistent deficits in social communication and social interaction like deficits in social-emotional reciprocity,ranging, deficits in non-verbal communication or failure to develop, maintain and understand the relationships.
on the other hand, the child have restricted, repeated patterns of behavior, interests or activities like repetitive motor movements, use of objects, speech ,insistence on sameness,highly fixated interests that are abnormal in intensity , hyper- or hypo reactivity to sensory input or unusual interest in sensory aspects of the environment.
these disturbances are not better explained by intellectual disability.
autism is a neurological disorder,,subject of the psychology and mentioned as a disorder in Diagnostic Statistical Manual of Mental Disorders specifically,in which the individual have persistent deficits in social communication and social interaction like deficits in social-emotional reciprocity,ranging, deficits in non-verbal communication or failure to develop, maintain and understand the relationships.
on the other hand, the child have restricted, repeated patterns of behavior, interests or activities like repetitive motor movements, use of objects, speech ,insistence on sameness,highly fixated interests that are abnormal in intensity , hyper- or hypo reactivity to sensory input or unusual interest in sensory aspects of the environment.
these disturbances are not better explained by intellectual disability.
autism is a neurological disorder,,subject of the psychology and mentioned as a disorder in Diagnostic Statistical Manual of Mental Disorders specifically,in which the individual have persistent deficits in social communication and social interaction like deficits in social-emotional reciprocity,ranging, deficits in non-verbal communication or failure to develop, maintain and understand the relationships.
on the other hand, the child have restricted, repeated patterns of behavior, interests or activities like repetitive motor movements, use of objects, speech ,insistence on sameness,highly fixated interests that are abnormal in intensity , hyper- or hypo reactivity to sensory input or unusual interest in sensory aspects of the environment.
these disturbances are not better explained by intellectual disability.
autism is a neurological disorder,,subject of the psychology and mentioned as a disorder in Diagnostic Statistical Manual of Mental Disorders specifically,in which the individual have persistent deficits in social communication and social interaction like deficits in social-emotional reciprocity,ranging, deficits in non-verbal communication or failure to develop, maintain and understand the relationships.
on the other hand, the child have restricted, repeated patterns of behavior, interests or activities like repetitive motor movements, use of objects, speech ,insistence on sameness,highly fixated interests that are abnormal in intensity , hyper- or hypo reactivity to sensory input or unusual interest in sensory aspects of the environment.
these disturbances are not better explained by intellectual disability.
تبصرہ کیجیے
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔