مجھے اکثر ان بچوں کو دیکھ کر یہ خیال آتا ہے کہہ اصل یتیم کون ہیں؟ وہ جو باپ کے بغیر زندگی گزار رہے ہوں یا باپ کے ہوتے ہوۓ ان کی ماں باپ والی ذمہ داریاں پوری کرکے انہیں پال رہی ہو؟ یا کوئ اور قریبی ان کی کفالت کا بوجھ اٹھاۓ پھر رہا ہو۔
شریعت جنہیں یتیم کہتی ہے ان پر تو ترس بھی کھایا جاتا ہے اور رحم نامی جذبہ بھی دل میں موجود رہتا ہے لیکن ان بچوں کا کیا قصور جو باپ کے سامنے ہوتے ہوۓ بھی یتیم ہوں۔۔۔ ان میں احساس کمتری تو ہوتا ہی ہے لیکن وہ اُس باپ سے شدید نفرت بھی کرتے ہیں جسے اُف کہنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔۔
تربیت کے ادوار تو ماں پر بہت بھاری گذرتے ہیں جب برائ کی طرف سو راستے جاتے ہیں اور اچھائ ایک بجھتے دیۓ کی طرح دکھائ دیتی ہے۔ میری دوست خود کو ان ہی یتیموں میں شمار کرتی ہے جو باپ کی لاپرواہی کا شکار ہوں، پہلی بار سن کر عجیب لگا اور میں نے اسے زندہ باپ کو مردہ کہنے پر ڈرایا بھی لیکن میری بات کا اثر نا لیتے ہوۓ اس نے کہا!آج ایک ڈاکٹر بن جانے کے باوجود وہ لمحات یاد آتے ہیں جب میری ماں ہم بہن بھائ کو جلدی سے تیار کر کے خود بھی ہمارے ساتھ ہی نکل پڑتی تھی آفس کے لۓ اور ابو دروازے پر کھڑے ہوتے تھےکہ امی کچھ پیسے انہیں بھی دیں گی ،، اس وقت میں اللہ سے دعاکرتی تھی کہ میرے ابو کو اپنے پاس بلا لیں۔۔
مجھے دین کے بارے میں نا بتاؤ کہ وہ باپ کے بارے میں کیا کہتا ہے میں یہ سب جانتی ہوں ۔ لیکن ہم بہن بھائ خود کو یتیم کہتے ہیں اس طرح لوگ ہم سے مزید سوال نہیں کرتے اور ہم اس شرمندگی سے بچ جاتے ہیں جو کئ بار ہمیں اٹھانا پڑی۔۔
میں اس کی یہ بات سن کر چپ ہو گئ سمجھ نہیں آئ کیا کہوں افسوس کروں یا تسلی کا کوئ لفظ کہوں لیکن اتنا ضرور کہا کہ جب دل کرے ابو کو معاف کر دینا اولاد کی بے رخی بھی تو کسی سزا سے کم نہیں ہے۔۔۔
انسان اپنا بویا ہی تو کاٹتا ہے لیکن یہ سوال تو اب بھی ہے کہ اصل یتیم کون ہے؟
شریعت جنہیں یتیم کہتی ہے ان پر تو ترس بھی کھایا جاتا ہے اور رحم نامی جذبہ بھی دل میں موجود رہتا ہے لیکن ان بچوں کا کیا قصور جو باپ کے سامنے ہوتے ہوۓ بھی یتیم ہوں۔۔۔ ان میں احساس کمتری تو ہوتا ہی ہے لیکن وہ اُس باپ سے شدید نفرت بھی کرتے ہیں جسے اُف کہنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔۔
تربیت کے ادوار تو ماں پر بہت بھاری گذرتے ہیں جب برائ کی طرف سو راستے جاتے ہیں اور اچھائ ایک بجھتے دیۓ کی طرح دکھائ دیتی ہے۔ میری دوست خود کو ان ہی یتیموں میں شمار کرتی ہے جو باپ کی لاپرواہی کا شکار ہوں، پہلی بار سن کر عجیب لگا اور میں نے اسے زندہ باپ کو مردہ کہنے پر ڈرایا بھی لیکن میری بات کا اثر نا لیتے ہوۓ اس نے کہا!آج ایک ڈاکٹر بن جانے کے باوجود وہ لمحات یاد آتے ہیں جب میری ماں ہم بہن بھائ کو جلدی سے تیار کر کے خود بھی ہمارے ساتھ ہی نکل پڑتی تھی آفس کے لۓ اور ابو دروازے پر کھڑے ہوتے تھےکہ امی کچھ پیسے انہیں بھی دیں گی ،، اس وقت میں اللہ سے دعاکرتی تھی کہ میرے ابو کو اپنے پاس بلا لیں۔۔
مجھے دین کے بارے میں نا بتاؤ کہ وہ باپ کے بارے میں کیا کہتا ہے میں یہ سب جانتی ہوں ۔ لیکن ہم بہن بھائ خود کو یتیم کہتے ہیں اس طرح لوگ ہم سے مزید سوال نہیں کرتے اور ہم اس شرمندگی سے بچ جاتے ہیں جو کئ بار ہمیں اٹھانا پڑی۔۔
میں اس کی یہ بات سن کر چپ ہو گئ سمجھ نہیں آئ کیا کہوں افسوس کروں یا تسلی کا کوئ لفظ کہوں لیکن اتنا ضرور کہا کہ جب دل کرے ابو کو معاف کر دینا اولاد کی بے رخی بھی تو کسی سزا سے کم نہیں ہے۔۔۔
انسان اپنا بویا ہی تو کاٹتا ہے لیکن یہ سوال تو اب بھی ہے کہ اصل یتیم کون ہے؟