دل پر ایک بوجھ سا آن پڑا ہے بلوچستان سے متعلق امریکی قرار داد سے۔پریشان کن بات ہے کہ حالات واقعی خراب ہیں۔وعدے وفا کرنے کی بجاۓ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جاۓ تو وہ ہتھیار ہی اٹھائیں گے۔چند علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں کی سزا تمام بلوچوں کو حقوق سے محروم کر کے دینا کہاں کی عقلمندی ہے،بلوچ تو محب وطن بھی ہیں اس وقت وہ بوڑھا یاد آرہا ہے جس نے سوات آپریشن میں ایک بیٹے کی شہادت کے بعد دوسرے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا میرا یہ بیٹا بھی پاکستان کے لۓ حاضر ہے۔۔۔۔
اس وقت بلوچوں کا سب سے بڑا مسئلہ انصاف کی عدم فراہمی ہے وہ خاندان انصاف کے منتظر ہیں جن کے باپ،بیٹے لاپتہ افراد میں شامل ہوکر ویرانے میں ملنے والی زخم خوردہ لاشوں میں بدل جاتے ہیں۔بلوچوں کے ساتھ جو کچھ ہوا گذشتہ عشروں میں اسے ظلم کہنا بھی کم ہے۔۔زخم ناسور بنا دیۓ اکبر بگٹی کے ماوراۓ عدالت قتل نے ،،بگٹی کے مقف سے لاکھ اختلاف لیکن بوڑھے سردار کو پہاڑ پر مار دیا۔ فوجی آپریشن مسائل کا حل تو نہیں لیکن یہاں اسی کو حل سمجھ لیا گیا ہے۔
وقت تو اب بھی ہاتھ میں ہے لیکن اسے زبانی دعووں میں ضائع نا کریں۔عمل کریں جس کی ضرورت ہے۔حکومت سمیت تمام جماعتیں بلوچستان کے معاملے پر مجرمانہ غفلت کی ذمہ دار ہیں ۔۔جماعت اسلامی عافیہ صدیقی کو نہیں چھوڑتی۔پریس کانفرنس میں پنجوں کے بل اچھل کر ماتھے پر شکن ڈال کر بات کرنے والے کپتان صاحب بلوچستان کے حق میں نہیں بولتے،مسائل میں گھرے رہنے کی پی پی کی منحوس حکومت اپنی نااہلی کے سبب انہیں حل نہیں کرسکتی۔
بنیادی وسائل کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انہیں ہماری سپورٹ کی ضرورت ہے وہ جو اس وقت تنہائ محسوس کر رہے ہیں ،ہم نے انہیں بتانا ہے کہ تمام پاکستانی ان سے محبت کرتے ہیں اس کام کے لۓ سماجی رابطوں کے ذرائع کو استعمال کیا جاۓ۔۔صبر آزما کام ہے لیکن مشکل نہیں ہے خلوص نیت درکار ہے۔۔ بلوچستان کے حالات مشرقی پاکستان جیسے تو نہیں ہیں لیکن انا کے خول میں قید منقسم قبائل کو بیرونی پشت پناہی حاصل ہوجاۓ تو حادثہ ہوتے دیر نہیں لگتی۔۔۔
میرے مالک سب کے حال پر رحم فرما اور حفاظت کر آمین،
اے خداۓ مہرباں۔۔ الحفیظ الاماں
0 تبصرے:
تبصرہ کیجیے
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔