ٹُٹ پینے!

''کیا آپ مجھے اپنا نمبر دے سکتی ہیں،اصل میں ،میں چاہتا ہوں کے فیس بک کے علاوہ بھی آپ سے رابطے میں رہوں''
یہ جملہ مجھے اپنی ڈیڑہ سالہ فیس بکی زندگی میں سینکڑوں بار پڑھنے کو ملا(اس وقت میرا دل کرتا تھا یہ شخص اپنی چشم تصور میں مجھے نتھنے پھلاۓ دیکھ لیتا تو اسکی براستہ ترا جان بھی نکل سکتی تھی)۔ مجھے اپنا اسٹیٹس معلوم ہے اس لۓ میں نے نہیں دیا لیکن پھر خیال آیا جن لڑکیوں نے دیا ہے نمبر انکا حشر معلوم کر لوں:)۔۔۔
جب میری  سی آئ ڈی حرکت میں آئ تو لڑکیوں کے تجربات سن کے ہنسی آگئ،اور ان کی بےوقوفی پے دکھ بھی ہوا،''فیس بک پر ''یہ جس قدر تمیز سے بات کرتا ہے فون پر یہ اُتنا ہی گھٹیا ہے،میں پچھتا رہی ہوں اب:)
مزید پوچھنے پر بےایا کہ ہراساں کرنے کے علاوہ بوس و کنار کی بھی ڈیمانڈ کرتے ہیں:P
اینڈ یہ تھا کہ نمبر کی تبدیلی اور اکاؤنٹ ڈی ایکٹیویٹ کر کے اپنی جان چھڑائ میں نے ان سے کہا مریں توں پہلاں تیری غلطی سو اس نو نمبر دینا ای نئ چاہیدا سی۔۔۔۔۔
یہ تو دوسروں کا مسئلہ ہے اصل چڑ تو مجھے پوک کے سائن دیکھ کر ہوتی ہے اور وہ ہٹاتے ہوۓ مغلظات کا جو ڈھیر برآمد ہوتا ہے اسکا تو حساب ہی کوئ نہیں:)
سوال یہ ہے کہ نمبر مانگنے والے مرد مردود ہیں یا نمبر دینے والی مردودنیاں۔۔۔ چوائس از یورس،،،،،